مودی حکومت کے یہ کہنے پر کہ کشمیری رہنماؤں کے کسی بھی ملک کے نمائندوں سے ملاقات پر کوئی روک نہیں ہیں، اس پر حملہ بولتے ہوئے شیوسینا نے آج کہا کہ بی جے پی حکومت نے علیحدگی پسندوں کو پاکستان سے بات چیت کرنے کی 'رعایت' دی ہے اور وہ گرگٹ سے بھی زیادہ تیزی سے رنگ تبدیل کر رہی ہے.
مہاراشٹر میں حکمران اتحاد کے ساتھی نے یہ بھی کہا، 'حریت پر مرکز کا رخ تبدیل ایودھیا میں رام مندر کو بابری مسجد کہنے جیسا ہے.' اس نے اپنے ترجمان اخبار 'سامنا' کے اداریہ میں لکھا، 'حریت کانفرنس اب پاکستان کے ساتھ کشمیر کے بارے میں بحث کرنے جا
رہی ہے اور مرکزی حکومت نے اسے یہ رعایت دی ہے. کل کشمیر پر مسعود اظہر، داؤد ابراہیم اور (ذکی الرحمن) لکھوی کے ساتھ بات ہوگی. '
اس نے لکھا ہے، 'جب رنگ گرگٹ سے بھی زیادہ تیزی سے بدلے جاتے ہیں تو لوگ سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ کس طرح وہ (مودی حکومت) ایسا کر لیتے ہیں. اگر کانگریس نے حریت اور کشمیر کے مسائل پر ایسا کیا ہوتا تو بی جے پی اور سنگھ پریوار نے اسے پاکستان کا اےجےڈ قرار دیا ہوتا. 'شیوسینا نے اداریہ میں کہا،' تب کانگریس سے کہا گیا ہوتا کہ وہ ملک کو فروخت کر رہی ہے اور مطالبہ کی گئی ہوتی کہ ایسے غدار کو اقتدار سے بے دخل کیا جائے. '